بھٹکل کے شبییر گنگائولی کو 8سال بعد ملی جیل سے آزادی؛ مینگلور عدالت نے کیا با عزت بری؛ APCR کی کوششیں رنگ لائیں
بھٹکل 10 اپریل (ایس او نیوز) بھٹکل مخدوم کالونی کے رہائشی مولانا شبیر گنگائولی کو بالاخر 8 سالوں تک جیل کی سلاخوں میں سڑنے کے بعد بالاخر دہشت گردی کے تمام الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق جملہ 10 لوگوں پرہندوستان کے مختلف شہروں میں بم دھماکے کرنے اور دہشت گردی پھیلانے کے مختلف معاملات عائد کئے گئے تھے جس میں سے سات کو ہندوستانی خفیہ ایجنسی نے گرفتار کیا تھا، تین ابھی بھی فرار بتائے جاتے ہیں۔ جن کی شناخت خفیہ ایجنسی کے مطابق ریاض بھٹکل ، اقبال بھٹکل اور مدثر یاسین کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ جن سات کو گرفتار کیا گیا تھا، اُس میں سے اب چار لوگوں کو دہشت گردی کے تمام معاملات سے باعزت بری کیا گیا ہے، جبکہ دیگر تین لوگوں کو مختلف معاملات میں مجرم مانا گیا ہے ۔ اُن تینوں کو سزائیں 12/ اپریل کو سنائی جائیں گی۔
مولانا شبیر گنگائولی کا معاملہ: مختلف ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق شبیر گنگائولی پونے کی کسی مسجد میں امامت کرتا تھا، اچانک ممبئی اے ٹی ایس نے انہیں پونا کی مسجد سے گرفتار کیا اور عدالت میں پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس سے پانچ سو کا جعلی نوٹ برآمد ہوا ہے۔ پونے کے سماجی کارکن اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سرگرم رکن انجم انعامدار نے بتایا کہ شبیر گنگائولی کو 30 نومبر 2008 کو خفیہ پولس نے پونے کی مسجد سے اُٹھایا تھا۔ مگر اُسے ایک ماہ سے زائد عرصہ بعدیعنی جنوری 2009 میں عدالت میں پیش کیا گیا اور اُس کی گرفتاری جنوری 2009 کی دکھائی گئی۔ انجم انعامدار نے بتایا کہ ممبئی اے ٹی ایس کو 26/11 کے معاملے میں مجرموں کی تلاش تھی، لہٰذا انہوں نے مولانا شبیر کے نام الزام ڈال دیا، ایک اور ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اُدھر اُلال پولس نے بھی مولانا شبیر پر ریاض بھٹکل اور اقبال بھٹکل کا ساتھی ہونے اور اُلال میں جہادی لٹریچر تقسیم کرنے اور لوگوں کو جہاد کی ترغیب دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کیس درج کیا گیا تھا۔ انجم انعامدار کے مطابق پونے میں جب شبیر کو گرفتار کیا گیا تو اُن پر صرف نقلی نوٹ برآمد ہونے کا معاملہ درج کیا گیا تھا، مگر بعد میں دیگر معاملات میں بھی ملزم بنایا گیا۔ انجم انعامدار نے یہ بھی بتایا کہ شبیر بے قصور تھا اور اُسےصرف ممبئی اے ٹی ایس نے پھنسایا تھا۔
نقلی نوٹ پر پانچ سال کی سزا: پونے میں امامت کے دوران مسجد سے گرفتار کرنے کے بعد انڈین خفیہ ایجنسی نے ان کے پاس سے پانچ سو روپیہ کا جعلی نوٹ برآمد ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اس تعلق سے APCR کے وکیل ارشد بالور نے بتایا کہ صرف ایک آفسر کی گواہی پر عدالت نے شبیر کو پانچ سال کی سزا سنائی۔ ارشد بالور کے مطابق اُس وقت شبیر ساڑھے تین سال جیل میں کاٹ چکا تھا۔ ارشد کے مطابق APCR کی جانب سے نچلی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، جس کی سنوائی باقی ہے۔ البتہ شبیر کے اچھے اخلاق کو دیکھتے ہوئے اُس کی پانچ سال میں سے چھ ماہ کی سزا معاف کردی گئی اس طرح قریب ڈیڑھ سال قبل ہی نقلی نوٹ کے معاملے میں اُس کی سزا مکمل ہوگئی۔ پونے کا معاملہ ختم ہوتے ہی اُسے بنگلور جیل منتقل کیا گیا جہاں کے چنا سوامی اسٹڈیم میں بم دھماکہ کرنے کا الزام بھی شبیر گنگائولی پر لگایا گیا تھا۔ APCR نے ہائی کورٹ میں الزام کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جس وقت چناسوامی اسٹڈیم میں دھماکہ ہوا تھا، اُس وقت شبیر گنگائولی پونے جیل میں بند تھا، اس بناء پر ہائی کورٹ نے اُس کیس سے شبیر گنگائولی کو باعزت بری کردیا۔
گرفتاری کا عمل 3اکتوبر 2008کو جاوید علی اور ان کے والد محمد علی سے شروع ہواتھا جن کے گھر پر چھاپہ مارتے ہوئے باپ اور بیٹے کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ اُس وقت بتایا گیا تھا کہ سحر سے پہلے ممبئی پولس ، کرناٹکا اینٹی نکسل فورس اور دکشن کنڑا ضلعی پولس کی مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولس نے جن 5کو گرفتار کیا تھا ان میں بھٹکل کے مولانا شبیر گنگاولی سمیت فقیر احمد، محمد رفیق، احمد باوا عرف ابوبکر اور سید محمد شامل تھے۔ گرفتارشدہ 7 میں سے 4کو ضمانت دی گئی تھی جبکہ شبیر گنگاولی کی ضمانت کو ردکیا گیا تھا۔
ان کی ضمانت رد کرنے پر APCR کی جانب سے سپریم کورٹ میں شبیر گنگائولی کی ضمانت کی اپیل دائر کی گئی اور عدالت کو بتایا گیا کہ شبیر کے خلاف لگائے گئے الزامات کے تعلق سےاستغاثہ کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ بقول ایڈوکیٹ ارشد بالور، سپریم کورٹ نے مینگلور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ ایک سال کے اندر پورے معاملے کا فیصلہ سنائے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر مینگلور سیشن کورٹ میں معاملہ تیزی کے ساتھ چلا جس کے بعد آج پیر 10اپریل کو مینگلور عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے بھٹکل کے شبیر گنگائولی سمیت اُلال کے محمد علی (45)، ان کا بیٹا جاوید علی (20) اوربنٹوال کے محمد رفیق (26) کو دہشت گردی کے تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے باعزت رہا کرنے کا حکم دیا۔
مینگلور میں مولانا شبیر گنگائولی کے کیس کی پیروی APCR کی جانب سے اُڈپی کے معروف وکیل ایڈوکیٹ شانتا رام شٹی نے کی۔
بھٹکل اور مینگلور کے عوام میں خوشی کی لہر: مینگلور عدالت کا فیصلہ سامنے آتے ہی بھٹکل سمیت مینگلور کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ مختلف لوگوں نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ساحلی کرناٹکا کے مسلم نوجوانوں کو زبردستی نشانہ بناکر اُنہیں دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے، البتہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ان نوجوانوں کے قیمتی آٹھ اور نوسال ضائع ہوگئے ہیں۔ بھٹکل کے عوام کے مطابق بھٹکل کے جن دیگر نوجوانوں کے نام دہشت گردی کے ساتھ جوڑے گئے ہیں، اُنہیں اُمید ہے کہ وہ بھی بے قصور ثابت ہوکر رہا ہوں گے۔ عوام کےمطابق بھٹکل کو بدنام کرنے کے مقصد سے ہی چند نوجوانوں پر دہشت گردی کا الزام عائد کرکے اُنہیں گرفتار کیا گیا اور چند نوجوان پولس کے ڈر سے فرار ہوگئے ۔ اگر دہشت گردی کے دیگر معاملات بھی اسی طرح تیزی کے ساتھ نپٹائیں تو توقع ہے کہ دیگر نوجوانوں کے تعلق سے بھی جلد ہی فیصلہ سامنے آئے گا۔
شبیر گنگائولی کی ماں کے تاثرات: اپنے لخت جگر شبیر گنگائولی کو آٹھ سالوں تک جیل میں بند رکھنے کے بعد آج اُس کی رہائی کی خبر سنتے ہی والدہ نورالنساء کی انکھوں میں پانی بھر آیا۔ ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے نورالنساء نے بتایا کہ اُسے پہلے سے معلوم تھا کہ اُس کا بیٹا بے قصور ہے اور اُسے زبردستی پھنسایا گیا ہے، آج آٹھ سال بعد بالاخر عدالت نے اُسے بے قصور ثابت کرکے رہا کرہی دیا۔ نورالنساء نے اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا شکر بجالایا ساتھ ساتھ بھٹکل APCR کے ذمہ داران قمر الدین مشائخ اور مولانا محمد زبیر مارکٹ ندوی کا شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں اور محنتوں سے اس کا بیٹا آج جیل سے باہر آگیا ۔نورالنساء نے بتایا کہ اُس کو جملہ چار بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں، 36 سالہ شبیر سب سے چھوٹا ہے اور وہ ابھی غیر شادی شدہ ہے۔
شبیر گنگائولی جیل سے باہر: شبیر گنگائولی کو تمام الزمات سے بری کرتے ہوئے جیسے ہی مینگلور عدالت نے اُسے رہا کرنے کا حکم دیا، کاغذی کاروائیوں کے بعد شام ٹھیک 6:15 بجے شبیر گنگائولی جیل کی سلاخوں سے باہر نکلا۔ جیل میں اُسے ریسیو کرنے APCR کرناٹکا کے ذمہ داران موجود تھے، اُن کے ہی ہمراہ وہ مینگلور میں رات کا کھانا کھانے کے بعد قریب 8:30 بجے بھٹکل کے لئے روانہ ہوا۔ توقع ہے کہ رات گیارہ یا ساڑھے گیارہ بجے تک وہ بھٹکل پہنچے گا۔
اس سے قبل شائع رپورٹ: